Thursday 22 August 2013

”یملا پگلا دیوانہ- ٹو“۔۔۔۔۔ Yamala, Pagala, Dewana- 2



”یملا پگلا دیوانہ - ٹو“ بالی وڈ کی کامیاب فلمی فیملی اور دیول باپ بیٹوں کی ایک ساتھ تیسری فلم ہے۔ 80 ءکی دہائی کے سپر اسٹار ہیرو دھرمیندر ا جی اپنے بیٹوں سنی اور بوبی دیول کے ساتھ دکھائی دتے ہیں تو سنیما ہال تالیوں سے گونچ اٹھتا ہے۔ سنگیت سیوانتھ کی ڈائریکشن میں بنی یہ فلم دیول خاندان کی جانب سے پروڈیوس کی گئی ہے۔ دیول خاندان سب سے پہلے 2007 ءمیںایک جذباتی فلم ”اپنے “اور 2011 ءمیں ”یملا ، پگلا ، دیوانہ “میں اکٹھے کام کر چکے ہیں۔

ایکشن ، کامیڈی اور رومانس پر مبنی یہ فلم اسکاٹ لینڈ میں شروع ہوتی ہے اور بنارس سے ہوتی ہوئی برطانیہ میں اختتام پذیر ہوتی ہے۔فلم کی موسیقی میوزک ڈایئریکٹر ز شارب صابری، طوشی صابری اور سچن گپتا نے ترتیب دی ہے۔ فلم کی بنیادی کہانی صرف اتنی ہے کہ ، دھرم سنگھ دھلون (دھرمیندراجی ) اور اس کا بیٹا گجودھر عرف قیو(بوبی دیول )بنارس میں جعلی سادھو بن کر لوگوں کا مال ٹھگ لیتے ہیں ، پول کھلنے پر برطانیہ ہجرت کر جاتے ہیں اور یہاں نئے شکار کی تاک میں نائٹ کلب کے مالک یوگی راج کھنہ (انو کپور ) کو لوٹنے کی غرض سے اس کے پاس رہنے کیلئے جاتے ہیں یہ جانے بغیر کہ مسٹر کھنہ کا پہلے سے ہی دیوالیہ نکل چکا ہے۔

 اس مشکل میں دھرم سنگھ دھلون کا دوسرا بیٹا پرم ویر ( سنی دیول ) جو کہ ایک ایماندار اور صالح قرض وصولی کا ایجنٹ ہے ۔ یہ کام اپنے انوکھے انداز میں کرتا ہے۔اس کا طریقہ ہے کہ ابتدا میں نادہندگان کو پھول پیش کر تا ہے البتہ بات نہ بننے پر اپنا ڈھائی کلو کا ہاتھ استعمال کرتا ہے۔ پرم ویراپنے باپ ،بھائی ، مسٹر کھنہ اور اس کے نائٹ کلب کو تمام مشکلات سے نکال کر دوبارہ بحال کرتا ہے۔ اس عرصہ میں دھرم سنگھ دھلون کے دونوں بیٹے گجودھراور پرم ویرمسٹر کھنہ کی دونوںبیٹیوں کے عشق میں مبتلا ہو جاتے ہیں ، اور پھر یو ں ہوتا ہے کہ ان کے عشق کی وجہ سے ہی دھرم سنگھ دھلون اور اس کے دونوں بیٹے مزید مشکلات کا شکارہو جاتے ہیں۔ سچ یہی ہے کہ فلم کی کہانی کے بارے میں اس سے زیادہ کہنے کو کچھ نہیں ہے۔ اس فلم میں ہیروئن کے طور پر کریس ٹینا اور نیہانے اپنے اپنے کردار نبھائے ۔


تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فلم ڈائریکٹر اور دیول خاندان ”یملا پگلا دیوانہ “کے سیکوئیل کومزاحیہ اور دلچسپ بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ فلم نے ناظرین کو اپنی طرف متوجہ تو کر لیا لیکن اپنا گرویدہ بنانے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ دھرمیندراجی اور دیول برادرز کی اداکاری بھی تسلی بخش نہیں تھی، اس کے ساتھ ساتھ فلم کی بوگس کہانی اور ڈائیلاگزبھی اس کی ناکامی کی وجہ بنے ہیں۔

 فلم میں بولے جانے والے مضحکہ خیز جملے، سنی دیول کی شیر انداز دھاڑ ،اس کے (بن مانس )بندر کی بے تکی حرکات اور اداکاری نے شائقین کو متاثر نہیں کیا، البتہ مایوس ضرور کیا۔ اس سے بہتر یہی تھا کہ ”یملا پگلا دیوانہ “کا سیکوئیل نہ بنایا جاتا ، کیونکہ یہ اصل سے بھی بدتر ہے ۔ فلم کی موسیقی کو تولا جائے تو مرکزی گانے کے علاوہ کوئی ایسا گانا نہیں جسے بار بار گنگنایا جا سکے ، تمام گانے عام اور ناقابل ذکر ہیں۔


فلم بینوں نے ”یملا پگلا دیوانہ- ٹو“ کو ایک اوسط فلم قرار دیا ہے جس میں پنجابی ٹھاٹھ باٹھ تو ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت سی کمیاں موجود ہیں۔ دیول خاندان کی بری اداکاری سمیت خواتین اداکاراوں کا کردار سمجھ سے باہر ہے ۔

رلیز کے بعد سے ”یملا پگلا دیوانہ- ٹو“اپنے پہلے ہفتے میں 22 کروڑ کا بزنس کر چکی ہے ۔ تاہم لگتا کہ اس بزنس کی وجہ بھی یہ فلم نہیں بلکہ دیول خاندان کی گزشتہ فلمیں ہیں جنہیں شائقین نے پسند کیا تھا اورانھی کی وجہ سے یہ فلم دیکھنے پہنچ گئے ۔ کیونکہ اس سیکوئیل میں تو دھرمیندر ا جی اور دیول برادران کا جادو چل نہیں سکا ہے۔



No comments:

Post a Comment