Saturday 3 August 2013

اٹھارہ کروڑاعوام کے نام

مہنگائی ، کرپشن ، لوڈ شیڈنگ ، غربت وافلاس ، بے روز گاری ، بم حملے ، ٹارگٹ کلنگ ، لوٹ مار ، لڑائی جھگڑے اور قدرتی آفات سے بچ جانے والی اٹھارہ کروڑ اعوام کو میرا سلام !
کیا آپ جانتے ہیں کہ آج کل سیاست دانوں میں آپ کی کتنی مانگ ہے؟

 دن رات اٹھارہ کروڑ اعوام کا دم بھرنے والے اور اپنے آپ کو اعوام کا حامی کہنے والے سیاستدانوں میں پیسے کی ہوس کم اور اٹھارہ کروڑ اعوام کے ووٹ کی ہوس زیادہ ہے اور کہیں ہو نہ ہو لیکن ان سیاست دانوں میں اٹھارہ کروڑ اعوام کی مانگ بہت زیادہ ہے یہ مانگ دن بدن بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔ ہر پاڑٹی کے ممبران، سیاست دان ، موجودہ حکمران ، اپوزیشن ، اسلامی جماعتوںکے ذریعے اسلام کا نعر ہ بلند کرنے والے ،نیز وہ ہر شخص جو سیاست کے میدان میں دھماچونکڑی مچا رہا ہے یا اس میدان میں کودنے کی تیاری کر رہا ہے ، رات میں سونے سے پہلے ، سونے کے بعد ، جاگنے سے پہلے اور جاگنے کے بعد اٹھارہ کروڑ اعوام کے خواب دیکھتا ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کچھ کو اٹھارہ کروڑ اعوام کے سہانے خواب آتے ہیں اور کچھ کو ڈرونے ، اب یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کسے اٹھارہ کروڑ اعوام کے سہانے خواب آتے ہیں اور کسے ڈرانے ۔

ٓٓآیئے اٹھارہ کروڑ اعوام کی اس بڑھتی ہوئی مانگ پر ایک نظر ڈالتے ہیں ، شروع کرتے ہیں ، صدر مملکت سے جو کہتے ہیں کہ وہ اٹھارہ کروڑ اعوام کے منتخب کردہ صدر ہیں ، انہیں اٹھارہ کروڑ اعوام نے ووٹ
ڈال کر صدر بنایاہے ، وزاعظم صاحب کہتے ہیں کہ وہ اٹھارہ کروڑ اعوام کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، (ن) لیگ سے تعلق رکھنے والے شریف لوگ کہتے ہیں کہ اٹھارہ کروڑ اعوام ان کے ساتھ مل کر لانگ مارچ کرکے صدر اوران کے وزیراعظم کو حکومت چھوڑنے پر مجبور کر دے ، جبکہ سونامی کی پیشن گوئی کرنے والے عمران خان کہتے ہیں کہ اٹھارہ کروڑ اعوام حکمرونوں کا بائیکاٹ کر کے انہیں ووٹ دیں ۔ بے چاری اٹھارہ کروڑاعوام جائے بھی تو کہاں ہر کوئی تو اسے اپنی طرف کھینچے کی کوشش میں ہے ۔ سیاستدان جو ہمارے ووٹ لے کر ہمارے اوپر ہی حکومت کرنے آبیٹھے ہیں اور اب ہمیں آنکھیں دیکھا رہئے ہیں ، ہماری زندگی کو مشکل سے مشکل ترین بنا رہئے ہیں ، ہمارے ووٹ ہماری حماعت کے مقروض ہیں، اٹھارہ کروڑ اعوام اتنی تو طاقت رکھتی ہے کہ جسے چاہئے اقتدارمیں لے آئے اور جس کی چاہئے نیندیں حرام کر دے ۔ ۔۔

No comments:

Post a Comment