Monday 19 August 2013

فُقرے ۔۔۔۔فلم رویو ۔۔۔

فلم” فُقرے “میں دلی کی سڑکوں پر گھومتے پھرتے ، چلاتے ، غراتے ، گرتے اور اٹھ کرقہقہے لگاتے چار من موجی فُقرے نظر آتے ہیں۔ یہ چاروں پکے دوست ہیں جو اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے کسی بھی طرح راتوں رات امیر ہونا چاہتے ہیں۔
فلم کے کردار ہنی (پلکت سمراٹ ) اور چوچا (ورون شرما) کوبارہویں جماعت کے امتحان میں پاس ہونے کیلئے پیسے چاہئیں۔لالی ( منجوت سنگھ) کو اے گریڈ کالج میں داخلے کیلئے رقم درکار ہے ، جبکہ ظفر ( علی ا فضل ) کو اپنے ابا کا علاج کروانا ہے۔ یہ چاروں کردار اپنی عادات اور صلاحیتوں کے باعث ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں ۔ ان میں ہنی نہایت ہوشیار لڑکا ہے جس کا ذہین اورتیز دماغ ہر وقت پیسے کمانے کے نئے منصوبے سوچنے میں مصروف رہتا ہے، چوچا بے وقوف ، لالی پرسکون اور ظفر کم بولنے والا کردا دکھائی دیتا ہے۔

 مرکزی کرداروں میں جلوہ گر ہونے والے چاروں اداکار فلم نگری کے نئے باسی ہیں ، جن کی پہلے کوئی خاص پہچان نہیں تھی البتہ اب انہیں فُقرے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان میں سے چوچا ایک ایسا کردار ہے جسے عجیب وغریب خواب آتے ہیں ، جن کا حساب کتاب لگا کر

 ہنی لاٹری کے ٹکٹ کا نمبر نکالتا ہے اور ان کی لاٹری لگ جاتی ہے۔ ہنی کے مطابق ”جب جب چوچا سپنا دیکھتا ہے تب تب لاٹری لگتی ہے، بس ایک رقم لگانے والے کی ضرورت ہے“۔ یہاں فلم میں ان فُقروں کیلئے رقم لگانے والی کی اینٹری ہوتی ہے۔ ریچا چڈافلم کی ہیروئن کے کردار میں نظر آتی ہے۔ بدزبان ، سخت لہجے اور گالی گلوچ کرنے والی اس لڑکی میں پنجابن کی ادا بھی ہے اور ڈان کارعب بھی۔چاروں فُقرے ریچا چڈا سے پیسے ادھار لیتے ہیں ۔ اس کے بعد جیسا سب سوچتے ہیں ویسا ہوتا نہیں اور جو ہوتا ہے وہی فلم کی آگے کی کہانی ہے۔

”فُقرے“ آپ کو ”ایک چالیس کی لوکل “، اوئے لکی لکی اوئے“اور” دلی بیلی “ جیسی فلموں کی یاد دلاتی ہے، جہاں پر کچھ لوزرز جلدی امیر ہونے کے چکر میں خود چکر کھاتے نظر آتے ہیں۔ جیسے جیسے فلم کی کہانی آگے بڑھتی ہے فُقرے مزید مشکلات میں پھنستے جاتے ہیں اور انہیں مشکلات کے سمندر میں ڈوبتا ابھرتا دیکھ کر دیکھنے والے خوب مزے لیتے ہیں۔
فلم میں کچھ اچھے مزاحیہ سین ہیں جو آپ کوگدگداتے ہیں اور ہنسنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ کہانی البتہ تھوڑی سست ہے ساتھ ساتھ فلم کے کچھ گانے اسے مزید بور کرتے ہیں۔ رام سمپت کی دی گئی موسیقی ان کی گزشتہ ترتیب دی گئی موسیقی کی طرح مقبول نہیں ہوئی، اس کے باوجود گانے ”رمپا“، ”جوگاڑ “اور ”فُقرے“قدرے بہتر ہیں ، جبکہ فلم کا بہترین تصور کیا جانے والا گانا ”امبر سریہ “بھی کہیں کھو گیا ہے۔

فلم کے ڈائریکٹر مریندیپ سنگھ لامبا کی گزشتہ فلم ”تین تھے بھائی“ بری طرح فلاپ ہوئی تھی ۔ کامیڈی فلم ہونے کے باوجودیہ فلم دیکھنے والوں کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ بھی نہ لاسکی ۔ اب دو سال کے بعد فلم ”فُقرے “کی ریلیز پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ڈائریکٹر مریندیپ سنگھ لامباکے کام میںپچاس فیصد بہتری آئی ہے۔ اس کے علاوہ چار نوجوان اداکاروں سے بہترین اداکاری کروانا بھی ان کے کریڈٹ میں آتا ہے۔ امید ہے ڈائریکٹر مریندیپ سنگھ لامبا اگلی مرتبہ شائقین کو سو فیصد کامیڈی فراہم کریں گے۔

اداکاری کی بات کریں تو پلکت سمراٹ نے اداکاری کا آغاز فلم ”بٹو باس “سے کیا تھا ، جس میں ان کی بری اداکاری کے باعث ان کے کردار پر کسی کی نظر نہیں پڑی ۔البتہ اس مرتبہ وہ شائقین کو اپنی معصومیت سے متاثر کرنے میں کامیاب رہے ہیں ۔ ورون شرما کی یہ پہلی فلم ہے ۔ اس کے باوجود وہ فلم کے بہترین کردار کے طور پر سامنے آئے ہیں ۔ اگر ان کا کردار فلم سے نکال دیا جائے تو بے شک فلم پھیکی لگے گی۔ فلم ”اوئے لکی لکی اوئے “ سے فلم کیریئر کا آغاز کرنے والے منجوت سنگھ کی اداکاری بھی سراہنے کے لائق ہے۔ علی ا فضل ایک اچھے کردار میں نظر آئے ۔ فلم کی ہیروئن پریا آنندآخری مرتبہ فلم” انگلش ونگلش “میں نظر آئی تھیں۔ انہوں نے اپنا کردار بہترین انداز میں نبھایا ہے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اس فلم میں تھوڑا بہت دم ہے۔باکس آفس پر کچھ خاص نہیں کما سکی البتہ یہ فلم ایک اچھا ٹائم پاس ثابت ہو سکتی ہے۔

بالی وڈ کے سپر سٹار شاہ رخ خان یہ فلم دیکھ کر نئے اداکاروں کی اداکاری سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہوںنے ”فُقرے “کی ٹیم کو اپنے گھر دعوت پر بلا لیا ۔ اس حوالے سے شاہ رخ خان کا کہنا تھا کہ یہ فلم دیکھ کر ان کی بہت سی یادیں تازہ ہو گئیں۔

No comments:

Post a Comment