، جن کے ذہنوں پر صرف کرسی ، عہدہ اور پیسہ سوار ہے۔ اعوام کو غریب ، مسکین اور بیچارہ کہنے والے ، ایک دوسرئے پر الزام تراشی کرنے والے ، اپنے مفادات کیلئے اپنا ایمان بیچنے والے بھوکے ننگے حکمران جو ہر روزاپنے مخالف کے کالے دھندے کا نیا کنواں کھود کر ڈھونڈ لاتے ہیں اسکے باوجود یہ دودھ کے دھلے !! ۔ چمکتے جوتی کپڑے ، لشکارے مارتی گاڑیاں اور لمبے لمبے پروٹوکول کے ساتھ آنیا جانیا دیکھانے والے جب تقریروں میں اپنے آپ کے ہی قصیدے پڑھتے ہیں تو دل ڈوب جاتا ہے ۔ مانا کہ کرپشن ، لالچ ، پیسے کی حوس ہوتی ہے ،انسان جس شعبے سے منسلک ہوتا ہے کسی نہ کسی انداز میں ڈنڈی مارتا ہے لیکن یہ کون سی پیاس ہے جو بجتی ہی نہیں
ان حکمرانوں کے لالچ کے کنوئے بھرتے ہی نہیں۔انہوں نے میرے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے ، جہاں ایک طرف یہ خون چوستے کیڑے اور دوسرے جانب قرضوںکے انبار۔ یااللہ میرے ملک میرے وطن اعلیٰ شان کو میرے حکمرانوں سے بچا ، اور ان کی عمر دراز فرما، آمین ۔
No comments:
Post a Comment