Monday 19 August 2013

میرے حکمران اور میرا وطن اعلیٰ شان


سنہ انیس سو سنتالیس میں جب میرا ملک پاکستان قیام میں آیا ، اس وقت اسے بہت سے مسائل درپیش تھے ، لیکن آج میرے ملک کو جن مسائل نے گھیر رکھا ہے ان میں سرفہرست ملک پر حکمرانی کرنے والے حکمران ہیں ، جو حکومت کی غرض سے وطن ِ پاک کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے میرے آزاد ، خود مختار عظمِ اعلیٰ شان کی شان مٹی میں ملا دی ہے ، اسے دیمک کی طرح چاٹنے والے اور کوئی نہیں ہمارے راہنماں ، حکمران ہی ہیں ، جنہیں ہم سیاستدان کہتے ہیں

، جن کے ذہنوں پر صرف کرسی ، عہدہ اور پیسہ سوار ہے۔ اعوام کو غریب ، مسکین اور بیچارہ کہنے والے ، ایک دوسرئے پر الزام تراشی کرنے والے ، اپنے مفادات کیلئے اپنا ایمان بیچنے والے بھوکے ننگے حکمران جو ہر روزاپنے مخالف کے کالے دھندے کا نیا کنواں کھود کر ڈھونڈ لاتے ہیں اسکے باوجود یہ دودھ کے دھلے !! ۔ چمکتے جوتی کپڑے ، لشکارے مارتی گاڑیاں اور لمبے لمبے پروٹوکول کے ساتھ آنیا جانیا دیکھانے والے جب تقریروں میں اپنے آپ کے ہی قصیدے پڑھتے ہیں تو دل ڈوب جاتا ہے ۔ مانا کہ کرپشن ، لالچ ، پیسے کی حوس ہوتی ہے ،انسان جس شعبے سے منسلک ہوتا ہے کسی نہ کسی انداز میں ڈنڈی مارتا ہے لیکن یہ کون سی پیاس ہے جو بجتی ہی نہیں

 ان حکمرانوں کے لالچ کے کنوئے بھرتے ہی نہیں۔انہوں نے میرے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے ، جہاں ایک طرف یہ خون چوستے کیڑے اور دوسرے جانب قرضوںکے انبار۔ یااللہ میرے ملک میرے وطن اعلیٰ شان کو میرے حکمرانوں سے بچا ، اور ان کی عمر دراز فرما، آمین ۔

No comments:

Post a Comment