Wednesday 18 September 2013

”میں ہوں شاہد آفریدی“......Film Review





”پینسٹھ (65 ) سال میں پاکستان کی غریب عوام کو ہر چیز سے محروم کر دیا گیا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ کرکٹ بھی ان سے چھین لی جائے“۔ جب فلم میں بولا جانے والا ایک ڈائیلاگ حقیقت سے انتا قریب ہو توپھر باقی فلم کیسی ہوگی اس کا اندازہ فلم کا رویو پڑھتے پڑھتے لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے ہر گلی محلے میں کھیلے جانے والے کھیل کرکٹ کے بے شمار شایقین موجود ہیں۔”میں ہوں شاہد آفریدی“پاکستان میں پہلی مرتبہ کھیل کے موضوع پربننے والے فلم ہے ، جسے بھر پور انداز میں لوگ دیکھنے آ رہئے ہیںاور پسند بھی کر رہئے ہیں۔ ایسی فلم جس کی بدولت ”بوم بوم شاہد آفریدی“ نام کے فلک شگاف نعرے کھیل کے میدانوں سے نکل کر سینما گھروں تک پہنچ گئے ہیں۔

اس فلم میں جذبات ، مذاح ،موسیقی ، فلمی مصالحہ، رشتے ، اتحاد ، جنون ، مار دھاڑ ، ایکشن، کھیل کے میدان کا جوش، کھلاڑیوں کا غصہ ، ہار جیت کی ٹینشن ، اڑتی وکٹیں، چھکے چوکے سب ہی کچھ موجود ہے۔
 سید علی رضا کی ڈائریکشن میں بنی اس فلم کو ہمایو سعید اور شہزاد نصیب نے پروڈیوس کیا ہے۔ یہ ایک مکمل طورپر فیملی فلم ہے جسے گھر کے بچوں سے لے کر بوڑھے بھی پسند کر رہئے ہیں۔

فلم کی کہانی ایک نوجوان کرکٹر کی ہے جو کہ شاہد آفریدی بننا چاہتا ہے اور پاکستانی کرکٹ کو ایک نئے مقام تک پہنچانا چاہتا ہے۔ اس کے خواب کو پورا کرنے کیلئے اس کا کوچ اس کا ساتھ دیتا ہے۔ جبکہ اس خواب کی تعبیر کے درمیان بہت ساری مشکلات حائل ہوتی ہیں جن سے لڑتے لڑتے اور بھر کامیابی حاصل کرتے فلم اختتام پذیر ہوتی ہے۔
منفی کردار میں(میاں آصف قریشی) ”جاوید شیخ“ ، کوچ کے انداز میں(اکبر) ” ہمایو سعید “،اس کی بیوی کے کردار میں ” ماہ نور بلوچ“،اکبر کے والد کے کردار میں مسٹر بیگ، آئٹم سانگ میں بجلیاں گراتی اور مستی میں ڈوبی ”متیرا“،”شفقت چیمہ “اور کئی نئے اداکاروں کی بہترین اداکاری سے بھر پور یہ فلم موسیقی اور بہترین کھیل کا نمونہ پیش کرتی ہے ۔ فلم کی موسیقی شدت سے بھر پور ہے اور بہترین ڈرامہ پیش کرتی ہے۔ فلم بینوں کا کہنا ہے کہ تکنیتی لحاظ سے فلم بہترین ہے ۔

جاوید شیخ کا کہنا ہے کہ یہ پاکستانی فلم انڈسٹری کی بحالی ہے ۔ ہمایو سعید کا کہنا ہے آڈینس کا مثبت رسپونس دیکھ کر بہت خوش ہو رہی ہے۔ جس طرح لوگ یہ فلم دیکھنے آ رہئے ہیں یہ دیکھ کر مجھ سے زیادہ خوش اور کوئی نہیں ہے۔فلم کی رلیز پر بہت سے پاکستانی اداکاروں کو دیکھا گیا ، جنہوں نے کہا کہ وہ فلم کو سپورٹ کرنے آئے ہیں ۔ ان میں سے بیشتر نے کہا کہ اس فلم کے بارے میں ان کی امیدیں بہت زیادہ ہیں۔

 فلم دیکھنے والے افراد اس کے بارے میں مختلف رائے رکھتے ہیں ۔ کئی کا کہنا ہے کہ یہ فلم بھارتی فلم ”چک دے انڈیا “ جیسی ہے ۔ جس فلم میں معروف اداکار ”شاہ رخ خان“ انڈین ویمن ہاکی ٹیم کو ہاکی سیکھاتے اور ولڈ کپ جیتنے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کرتے نظر آتے ہیں۔ کئی افراد کا کہنا ہے کہ فلم میں شاہد آفریدی کا کردار نبھانے والے اداکار شاہد آفریدی سے زیادہ حفیظ جیسے لگتے ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ فلم بنانے سے قبل اس موضوع پر مکمل تحقیق نہیں کی گئی ، جس کے باعث فلم میں بہت سی کمیاں رہ گئی ہیں۔ حوصلہ افزائی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ فلم پاکستانی فلم انڈسٹری کو نئی بلندیوں پر لے جائے گی ۔ البتہ پاکستانی فلم انڈسٹری کو حکومت کے ساتھ کی بھی ضرورت ہے۔

بے شک اس فلم نے پاکستانی فلم انڈسٹری پر طاری جمود کو توڑ دیا ہے۔ ان ساری باتوں کے علاوہ میں یہی کہوں گی کہ پاکستانی فلم انڈسٹری بحرانوں سے نکلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس موقع پر بننے والی فلموںکا موازنہ بھارتی اور ہالی وڈ میں بننے والی فلموں کے ساتھ کرنے کے بجائے اگر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے تو یقینی طور پر ہمارے ہاں لاجواب فلمیں بن سکتی ہیں جو کہ ہالی اور بالی وڈ کو ٹکڑ دے سکتی ہیں۔ تنقید کرنے سے قبل یہ سوچ لینا بہتر ہوگا کہ جن حالات اور وسائل کی موجودگی میں ہمارے ہاں فلمیں بن رہی ہیں اس کے حساب سے یہ بہترین ہیں۔

No comments:

Post a Comment