Wednesday 18 September 2013

”جوش“۔۔۔۔ Film Review






”جوش“فلم میں ایک عورت کو دو حصوں ( امیر اور غریب) میں بٹی سوسائٹی کے خلاف جدوجہد کرتے دکھایا گیا ہے۔ فلم میں پاکستانی صوبے سندھ کے اندرون حصے کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ جہاں جہالت ڈیرے جمائے ہوئے ہے، جہاں سے علم کی روشنی کوسوں دور ہے ، وہاں رہنے والے افراد کو نہ صحت کی بنیادی سہولیات میسر ہیں نہ کوئی آسائش ، بلکہ اس کے بر عکس ان پر ایک جابر رہنما مسلط کر دیا گیا ہے جو اس بات کا خاص خیال رکھتا ہے کہ کسی طرح بھی ان لوگوں تک تازہ ہوا کا جھونکا نہ پہنچ جائے جس سے ان کو غلامی سے نکل کر کھلی ہوا میں سانس لینے کا خیال آ جائے۔

ان لوگوں کی آزادی صرف 14 اگست کے دن تک محدود ہے،اس دن یہ لوگ 2 روپے کا پاکستانی جھنڈا خرید کر چھاتی پر لگاتے ہیں ، صرف 2 روپے میں آزادی منانے والے یہ لوگ آزاد ملک میں رہتے ہوئے بھی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہیں، یہاں انسانوں کے ساتھ حیوانوں جیسا سلوک ہوتا ہے اور انہیں احساس تک نہیں ہوتا، کیونکہ وہ آزادی لفظ کے مفہوم سے انجان ہیں۔ انہیں صاف اور گدلے پانی کا فرق معلوم نہیں ۔ یہ لوگ آزادی کی اتنی بڑی قیمت چکا چکے ہیں کہ اب ان کے پاس کھانے کے بھی پیسے نہیں ہیں۔

مرکزی کردار میں” آمنہ شیخ“فاطمہ کے کردار میں نظر آئیں جو کہ ایک ثابت قدم اور مخلص استانی ہے۔ اس کی زندگی اس وقت بکھر جاتی ہے جب اس کی نصرت بی ،آیا (نائلہ جعفری) اچانک لاپتہ ہو جاتی ہیں۔ آمنہ شیخ( فاطمہ ) سماج کے رحم و کرم پر رہنے کے بجائے اپنا راستہ خود چنتی ہے وہ معاشرے اور خاندان کے خلاف جا کر اپنی کمشدہ نصرت بی کو تلاش کرنے نکل پڑتی ہے۔ اس کی کی آیا کی گمشدگی کا ذمہ دار اس ضلع کا رہنما۔۔۔۔(خضر خان نظامی) ہوتا ہے جو اس کی زندگی کو جہنم بنا دیتا ہے۔فاطمہ اس گاﺅں کے لوگوں کو نیا وژن دیتی ہے۔ جہاں کے بجے الف اللہ اور بے بندوق سیکھ چکے ہیں وہاں فاطمہ الف اللہ اور الف آزادی کے مفہوم کو متارف کرواتی ہے ، وہ انہیں آئی فارانڈیپنڈنس اور یو فار یونیٹی سیکھاتی ہے۔ فلم کی آگے کی کہانی میں فاطمہ اس کا خاندان اور پورا گاﺅں اس جاگیر دارانہ رب کے خلاف کھڑے ہو کر اپنی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں۔

فلم میں ہیرو ہیرون سے زیادہ فلم کی کہانی ، تھیم اور اداکاری پر توجہ دی گئی ہے جو کہ اس فلم کا مثبت نقطہ ہے۔ فلم میں ادا کیے جانے والے ڈائیلاگ بہترین ہیں ۔ آمنہ شیخ، موہیب مرزا، خالد ملک، خضر خان نظامی، عدنان شاہ ٹیپو، نائلہ جعفری ، سلیم میراج، نوین وقار اور دیگر کی اداکاری بہترین ہے۔ پاکستان انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے منجھے ہوئے اداکاروں کی اداکاری فلم کی اصل جان ہے۔ ان میں خضر خان نظامی کی ٹھہری ٹھہری البتہ رعب دار اداکاری کے ساتھ ساتھ آمنہ شیخ ، موہیب مرزا، عدنان شاہ ٹیپو، نائلہ جعفری اور خالد ملک کی اداکاری دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
آمنہ شیخ اور موہیب مرزا جو حقیقی زندگی میں بھی جیون ساتھی ہیں ۔ یہ باکمال جوڑی چھوٹے پردے پر اپنی کامیابی کی مہر ثبت کرنے کے بعد اب بڑے پردے پر دھوم مچا رہی ہے۔ اس پر جوش جوڑے نے اپنی گزشتہ فلم ”لمحہ“ سے نیو یارک فلم فیسٹیول کا میلہ لوٹ لیا تھا۔ اسی فیسٹیول میں فلم ”لمحہ“کو بہترین فیچر فلم ایوارڈ ، بہترین آڈینس ایوارڈ اور بہترین اداکارہ ایوارڈسے نوازا گیا تھا۔

 فلم کی موسیقی ”شاہی حسن “ ، ”منیش جج“اور ”نوری لودھی آف انڈس ولڈ میوزک“نے ترتیب دی ہے۔ پس منظر موسیقی سمیت ”علی عظمت “ کا نغمہ ”نا رے نا“ اور ”محبت کا جنون “جذباتی گانے ہیں۔ اس فلم کو لندن میں ہونے والے انڈئن فلم فیسٹیول میں بھی پیش کیا گیا ہے۔
فلم ”جوش“ ایک امید ہے اور ہر لحاظ سے اندھیرے میں روشنی کی کرن ہے،چاہے وہ پاکستان کی بے جان فلم انڈسٹری ہو یا پھر اندھیرے اور ان دیکھی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے لوگ ہوں۔

فلم کی ڈائریکٹر ”پروین بلال “کا کہنا ہے کہ’ فلم چھ سال کے طویل عرصہ کی جدوجہد کے بعد مکمل ہوئی ہے لیکن اب اس کی تکمیل کے موقع پر میں انتہائی خوش اور پر جوش ہوں، فلم میں انسانیت ، محبت اور اتحاد کے جذبات دکھائے گئے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ فلم اصل زندگی کے واقعات پر مبنی ہے۔ اس فلم کو ایمانداری سے ان لوگوں کی یاد میں بنایا گیا ہے جنہوں نے حصول آزادی کیلئے خون ، پسینہ اور آنسو بہائے۔ یہ فلم پاکستان کیلئے ایک پاکستانی کی جانب سے بنائی گئی ہے۔




No comments:

Post a Comment