Friday 13 September 2013

پولیس گیری ۔۔۔۔ Police Gerri .....Film Rview



امیتابھ بچن کی فلم زنجیر کے چور پولیس والے تھیم نے بالی وڈ فلموں کو ایک نیا رخ دیااور اس کے بعد بالی وڈ میں اس تھیم پر بہت ساری فلمیں بننے لگیں ۔ جن میں ”ستیا میں جتیا “، ”اردھ ستیا “نمایا ہیں۔ اسی فلمیں ملٹی پلیکس ایرا تک بنتی رہیں ، لیکن اس کے بعد یہ سٹائل ساوتھ انڈین فلموں میں ٹرانسفر ہو گیا ۔جس کے بعد ایکشن فلموں کے دلدادہ افراد نے ساوتھ انڈین ڈب فلموں کی طرف اپنا رحجان کر لیا۔اسی ڈیمانڈ کو دیکھتے ہوئے فلم کاروں نے دوبارہ اسی طرز کی فلمیں بنانا شروع کر دیں جس کے نتیجے میں” دبنگ“ ، ”سنگھم“ اور”راوڈی راٹھہور “ جیسی فلمیں بنیں۔



اگر آپ دھیان سے دیکھیں تو یہ ساری فلموں کی کہانی ایک جیسی ہے، ایک جیسا سٹائل ہے اور تقریبا سب ہی ساوتھ فلموں کے ری میک ہیں۔ لیکن انہیں مختلف بنایا ہے فلم کی ٹریٹ منٹ نے اور ان سب سے زیادہ ہیرو کا سٹارڈم ہے جو ایسی فلموں کیلئے بہت ضروری ہے۔ اب ان سب فلموں کی کامیابی کو دیکھ کر پرانے ایکشن ہیرو بھی ایسی فلمیں کرنے لگے ہیں جن میں اب سنجے دت بھی شامل ہو گئے ہیں۔ سنجے دت اپنے انڈر ولڈ ڈان ٹائپ کرداروں اور ایکشن فلموں کیلئے جانے جاتے ہیں۔

ان کی نئی فلم ”پولیس گیری“ ساوتھ کی ایک ہٹ فلم کا ری میک ہے اور اسے ” دبنگ“ ، ”سنگھم“ اور”راوڈی راٹھہور “ جیسی فلموں کی طرز پر بنایا گیا ہے۔ ”پولیس گیری “کہانی ہے ”ڈی سی پی رودھر“ یعنی کے سنجے دت کی ۔ جس کا ٹرانسفر ہوا ہے جرم کے شہر ”ناگاپورم “میں ۔ڈی سی پی رودھر اس شہر سے گنڈا گردی ختم کر کے پولیس گیری کا راج رائج کرنے آتا ہے ۔ اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ گبر سنگھ نے پولیس فورس جوائن کر لی ہے۔ وہ اپنے منفرد سٹائل کے ذریعے شہر سے جرم کا خاتمہ کرتا ہے۔ اس شہر سے جرم کا خاتمہ کرنے میں اسے کافی مسائل درپیش ہوتے ہیں ، شہر میں ہونے والے جرم کو پولیس کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ ”ناگوڑی سوبڑئم “یعنی کے پرکاش راج کی جو کہ ایک طاوقت ور اور نڈر سیاست دان کے رول میں نظر آئے ہیں۔ یہیں سے ناگوڑی سوبڑئم اور ڈی سی پی رودھر کے درمیان بلی ، چوہے والا کھیل شروع ہوتا ہے جسے دیکھتے دیکھتے فلم اختتام پزیر ہو جاتی ہے۔

 فلم دیکھ کر آپ کو 1980 ءکی ہندی ایکشن فلموں کی یاد آئے گی۔ ساتھ ہی ساتھ آپ کو” دھرمیندر “کی ہٹ ایکشن فلم ”حکومت “ کی بھی یاد آئےگی۔ فلم کے شروعات میں کچھ اچھے ٹائم پاس مزاخیہ سین موجود ہیں ۔ سنجے دت اور پرکاش راج کے درمیان ہونے والے مکالموں پر بھی ہنسی آ جاتی ہے۔ البتہ فلم کی کہانی میں کسر ہونے کے باعث فلم بور لگتی ہے۔ فلم میں ڈالے جانے والے سپیشل افیکٹس ، رومانوی گانے اور کچھ ڈرامیٹک گانے بھی فلم کی اصل تھیم کے ساتھ میل نہیں کھاتے۔ اس کے علاوہ فلم کی موسیقی بھی کچھ خاص نہیں ہے۔ ڈائریکٹر ”کے ایس روی کمار“ نے ساوتھ انڈیا میں خاصی اچھی تعداد میں ہٹ فلمیں دی ہیں۔یہاں ان کے پاس وہ ساری اشیاءموجود تھیں جنہیں استعمال کر کے وہ ”سنگھم “ اور ”دبنگ “جیسی اچھی فلمیں بنا سکتے تھے البتہ اس کوشش میں وہ بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔

پرفارمنس کی بات کریں تو سنجو بابا اپنے اچھے دنوں کو واپس لانے کی کوشش میں ناکام رہئے ہیں، اس فلم میں وہ جسمانی طور پر بھدے اور آوٹ آف فارم نظر آئے ۔ ایکشن سین کرتے وقت انہیں انتہائی مشکل پیش آئی جس کے آثار ان کے شہرے پر صاف نظر آئے ۔ فلم کی ہیروئن ”پراچی دیسائی “کے سامنے سنجے دت انکل لگتے ہیں، جب بھی آپ اسے سنجے دت کے ساتھ دیکھتے ہیں تو آپ کو اس بیچاری لڑکی پر ترس آتا ہے۔ ساتھ ہی فلم کی ہیروئن خود پراچی دیسائی بھی کچھ خاص نہیں تھیں۔ پرکاش راج نہایت عمدہ اداکار ہیں ۔ فلموں میں ایک جیسے کردار ادا کرنے کے باوجود بھی ان کی اداکاری نئی کی نئی لگتی ہے۔ ان کے علاوہ ”منوج جوشی“، موکیش رشید“، ”گوگلی شرما“ کے کردار زیادہ نہیں ہیں۔ ”رجیت پردیل“، ”راج پال یادو “اور ”اوم پوری“اپنے اپنے کرداروں میں مناسب نظر آئے۔

اگر آپ ساوتھ انڈین ڈب فلموں کے فین ہیں تو آپکو ایسا ایکشن ڈرامہ ضرور پسند آئے گا لیکن اس فلم کو ”دبنگ“ یا سنگھم “ جیسا ہٹ مت سمجھیں۔یہ فلم سنیما لورز کیلئے بالکل نہیں البتہ اچھا ٹائم پاس ضرور ثابت ہو سکتی ہے۔

No comments:

Post a Comment