Saturday 14 September 2013

ڈی - ڈے.....D-Day.....Film Review



بیس برس گزر گئے ممبئی دھماکوں کو لیکن اس کے زخم آج بھی تازہ ہیں ۔ فلم ”ڈی- ڈے“ کے مطابق ممبئی دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ آج بھی بھارت کے ہمسایہ ملک میں آزادانہ گھوم رہا ہے۔ جب بھی کبھی کہیں کوئی دھماکہ یا گولیاں چلتی ہیں تو بھارتی عوام کے ذہنوں میں یہی سوال اٹھتا ہے کہ ہندوستانی حکومت دہشت گردوں کے خلاف کوئی اقدامات کیوں نہیں اٹھاتی۔ سوال یہ اٹھایا گیا ہے کہ اگر امریکہ اپنے دشمن اسامہ بن لادن کو پکڑ سکتا ہے تو پھر بھارت اپنے نہایت مطلوب دشمن” داﺅد ابراہیم “کو کیوں نہیں پکڑ سکتا؟

اس کے علاو ہ جب بھی ہم ”زیرو ڈارک تھرٹی “جیسی دہشت گردوں پر مبنی فلمیں دیکھتے ہیں جنہیں دیکھ کر ہمارا خون کھولنے لگتا ہے اور یہ سوچ آتی ہے کہ ہم ایسا کیا کریں کہ دہشت گردی سے جان چھوٹ جائے۔ڈائریکٹر ”نیکھیل ایڈوانی “بھی انہیں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اس فلم کے ذریعے ہندوستانیوں کے غصے اور جذبات میں شدد پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

فلم کی کہانی کچھ اس طرح بیان کی جا سکتی ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را “کے پاس پکی خبر ہے کہ بھارت کا انتہائی مطلوب دشمن اقبال سیٹھ ( رشی کپور) اس کے ہمسایہ ملک پاکستان کے شہر کراچی میں چھپا ہوا ہے۔ جسے پکڑنے کیلئے ”را“ چار انڈر کور ایجنٹس تیار کرتی ہے۔ جن میں رودھر پرتاپ سنگھ ( ارجن رام پال ) ، ولی خان (ارفان خان )، زویا رحمان ( ہما قریشی ) اور اسلم ( آکاش دھایہ ) شامل ہیں۔ اس آپریشن کا نام ہے ”Operation Gold Man“ رکھا جاتا ہے۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ اقبال کو پاکستانی خفیہ ایجنسی” آئی ایس آئی “اور اس کے اپنے گرو کی جانب سے تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔

یہ چارو ایجنٹس مطلوب دشمن اقبال کی تلاش میں پاکستان جاتے ہیں جہاں کسی وجہ سے بھارتی حکوت اور خفیہ ایجنسی ”را“ان چاروں کی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیتی ہے جس کے بعد ” آئی ایس آئی “ان چاروں کے پیچھے پڑ جاتی ہے۔یہ ایجنٹس اپنے مشن میں کامیاب ہوتے ہیں یا گندی سیاست کا شکار ہو جاتے ہیں یہ فلم دیکھنے کے بعد ہی پتہ چلتا ہے۔

فلم کی کہانی کچھ سچائی اور کچھ بناوٹی ہے۔ فلم ”کنٹریکٹ “ اور ”مکھبر “سے ملتی جلتی ہے البتہ اس فلم میں آپ کو دیکھنے میں کچھ زیادہ ملے گا۔
فلم میں کئی ایسے سین ہیں جنہیں آپ سانس روک کر دیکھیں گے، منفی پہلو دیکھیں تو ”شروتی حسن “ کا ٹریک فلم کی کہانی کی شدد کو کم کر دیتا ہے۔ جبکہ فلم کے دوسرے حصے میں جب ولن آسانی سے ہتھے چڑ جاتا ہے تو فلم تھوڑی فلمی لگتی ہے۔ کئی ایسے سحر انگیز سین بھی موجود ہیں جنہیں دیکھ کر آپ کے ہاتھ خود بخود تالیاںبجانے لگیں گے، جبکہ کچھ سینز کو دیکھ کر آپ مزید شش و پنج کا شکار ہو جائیں گے کہ اس سے آگے کیا ہونے والا ہے۔

فلم میں کیا گیا کیمرہ ورک بہترین ہے، فلم کے ایکشن سین کو کمال مہارت سے شوٹ کیا گیا ہے۔ عام طور پر ایسی فلموں میں موسیقی فلم پر منفی اسر ڈالتی ہیں لیکن اس فلم کے ساتھ ایسا نہیں ہوا شنکر احسان لوئے کی ترتیب دی گئی موسیقی نے فلم کے ایکشن اور ڈرامیڈک سینز کے ساتھ بہترین رنگ جمایا ہے۔ بیک گراونڈ میوزک اور ڈائیلاگ فلم کی جان ہیں ۔

فلم ”کل ہو نہ ہو“سے بہترین شروعات کرنے والے ڈائریکٹر نکھیل ایڈوانی نے اپنی آئندہ دو فلموں ”سلام عشق“اور” چاندنی چوک ٹو چاینہ “میں ناکامی کا سامنا کرنے کے بعد ”ڈی- ڈے “کے ذریعے دوبارہ کم بیک کیا ہے۔

پرفارمنس کی بات کی جائے تو رشی کپور اس مرتبہ بہترین اداکاری سے بھی دوہاتھ آگے نکل گئے ۔ انہوں نے اپنے کردار کے ساتھ مکمل انصاف کیا ہے۔ ان کے بولے جانے والے ڈائیلاگ ، جیسے ”کراچی بند کر دو “ ، دنیا مجھے ٹیرر یسٹ سمجھتی ہے، جناب میں تو بزنس کرتا ہوں “ اور ” ٹریگر کھینج ، معاملا مت کھینج “ یاد رہ جائیں گے۔ دوسری جانب ارفان خان کی سحر انگیز اداکاری اور جذبات کے اظہار کے ذریعے آپ ان کے دکھ کو محسوس کر سکیں گے۔


ارجون رام پال اور ہماقریشی نے اپنا کردار انتہائی نفاست سے ادا کیا جبکہ شروتی حسن اپنے کردار میں خوبصورت نظر آئیں۔

یہ فلم ہندوستانیوں کے دہشت گردی سے چھٹکارہ پانے کے خواب کو پورا کرتی ہے اس لئے یہ ہر ہندوستانی کے دل پر اصر کرےگی اور جب بھی بھارت میں کہیں دہشت گردی ہو گی تو ہر ہندوستانی یہی سوچے کا یہ کاش یہ فلم ایک حقیقت بن جائے۔ امید کرتے ہیں ہمارے ملک میں بھی کوئی ایسی فلم بنے جس سے باہر کی دنیا یو یہ تاثر جائے کہ ہم دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی کا شکار ہیں۔

No comments:

Post a Comment