Wednesday 17 September 2014

نوجوانوں کے کمروں کی سجاوت......Home Decoration







جوان ،آزاد اور جنگلی نوجوانی میں انسان ایسا ہی محسوس کرتا ہے ،اس عمر میں اکثر انسان بدھکے ہوئے گھوڑے کی طرح برتاو کرتا ہے۔ ایسے میں چابق پیار کا ہو یا غصے کا زیادہ کام نہیں آتا، گھر دل نہیں لگتا اور باہر سکون نہیں ملتا ، دل و دماغ مختلف سمتوں میں چلتے ہیں ، دایاں پیر بائیں پیر سے بغاوت کر بیٹھتا ہے۔ ہر روز نئے شوق کی تلاش میں کبھی اس گلی کبھی اس نکڑ ، ڈال ڈال بیٹھنے اور ہوا میں پنکھ کھول کر اڑنے کی خواہش میں کبھی کوئی غلطی تو کبھی کوئی دھوکا، کوئی استاد سے متاثر ہو گیا،کوئی کسی سیاسی لیڈر سے، کوئی روحانی پیر کے پیچھے لگ گیا تو کسی کو سچا پیار مل گیا، کرنے کیلئے باتیں ہزار ہیں البتہ کچھ کرنے کا وقت نہیں، دل سے جینے اور کچھ کر دکھانے کی امنگ ختم نہیں ہوتی، اسی عجلت کی عمر میں نوجوان ہر وقت مقصد کی تلاش میں رہتے ہیں۔ الجھے الجھے بال لے کر دنیا سلجھانے کے خواب دیکھتے ہیں،اسی عمر میں اگر مناسب توجہ اور سمت دکھا دی جائے تو یہ خواب سچ ہو سکتے ہیں۔ سائیکولوجسٹ کا ماننا ہے کہ ذہنی سکون اور نشونما کا تعلق بہت حد تک گھر کے ماحول سے ہوتا ہے اورایک نوجوان کا کمرہ ماحول بنانے کا ایک اہم ذریعہ بن سکتا ہے اگر اسے عقلمندی اور سلیقے سے نوجوانوں کے ذوق اور شوق کو مد نظر رکھتے ہوئے سیٹ کیاجائے ۔ 

شوخ رنگو کا استعمال : 
شوخ رنگوں کو زندہ دلی، خوشی اور جوانی کی علامت سمجھا جاتا ہے، ٹین ایج گروپ کے کمروں کی سجاوٹ کرتے وقت رنگوں کا انتخاب سب سے زیادہ اہم ہے۔ گمرے کا پینٹ کروانے ، فرنیچر کی خریداری اور ڈیکوریشن سے قبل اگر کمرے میں رہنے والے کی مرضی بھی جان لی جائے تو یہ بہترین ہو گا۔ لیکن اگر موصوف یا موصوفہ کی اس لحاظ سے کوئی رائے ہی نہیں ہے تو آپ اپنی عقل استعمال کر سکتے ہیں۔ نوجوانوں کیلئے شوخ اور بھڑکیلے رنگوں کا استعمال بہترین ہے، لیکن اس میں بھی سلیقے کی ضرورت ہے ، شوخ رنگوں کا استعمال ہلکے رنگوں کے ساتھ کیا جائے تو زیادہ اچھا لگتا ہے ، جیسا کہ آپ تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں ۔ شوخ رنگوں کا استعمال ہلکے رنگوں کے ساتھ ملا کر یں ۔ اس کیلئے کوئی سی ایک دیوار یا فرش کا انتخاب کریں۔ فرش پر بچھائے گئے کالین کا انتخاب بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ لڑکوں کیلئے لڑکوں والے رنگ اور لڑکیوں کیلئے لڑکیوں والے فنکی رنگوں کا انتخاب کیا جائے۔

کمرے میں روشنی کا عمل دخل : 
 ان کے مزاج کے بدلتے رنگوں کی طرح ان کے کمرے کے رنگ بھی بدلنے چاہئیں ۔ کمرے میں روشنی کی کثرت سے آنی جانی چاہئے۔ ان کے کمروں میں کھڑکیاں ، دروازے اور روشندان بنانے میں کنجوسی مت کریں ۔ سورج کی روشنی اور چاند کی چاندنی دل و دماغ پر گہرا اصر ڈالتے ہیں اس کے علاوہ کمرے میں کھڑکیاں، دروازوں اور روشندان کی موجودگی سے انسان قدرت سے قریب رہتا ہے،ہر موسم کی سمجھ بوجھ رہتی ہے۔ سورج کی روشنی دن میں سونے یا صبح دیر تک سوئے رہنے والوں کی عادت کسی حد تک بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔ کمرے میں کھلی ہوا کا گزر بسر رہئے تو دماغ کے نوٹس بھی کھلے رہتے ہیں۔ ان کے کمروں میں زیادہ بلب یا ٹیوبلائٹ استعمال کریں اس کے علاوہ ، زیرو کے یا اس سے کم پاور کے بلب بھی استعمال کریں تاکہ پڑھائی کرنے میں مشکل پیش نہ آئے اور کمپیوٹر کا استعمال اندھیرے میں نہ کیا جائے۔ 

کمرے کا فرنیچر اور سجاوٹ : 
ان کے کمروں میں سجانے کیلئے نازک شوپیز ہرگز نہ لائیں۔ آرٹ سے منسلک پینٹنگز یا شوپیسز ان کے کمرے کی زینت بنائیں۔ 
 میوزیکل انسٹرومنٹ جیسے گیٹار، ڈرمز، پیانو، بانسروی، وائلن، ٹرمف، ماوتھ اورگن۔ کھیل سے متعلق چیزیں جیسے فٹبال، باسکٹ بال، ربڑ بال، یا دماغی کھیلوں سے متعلق کھلونے جیسے شطرنج، باکس پزل گیم وغیرہ۔ کوشش کریں کہ ان کے بستر کی بیڈ شیتش رنگ برنگی ہوں ،لڑکی کا کمرہ ہے تو سٹف ٹوئیز اور لڑکے کا کمرہ ہے تو بہت سارے نرم اور رنگ برنگے تکیے رکھے جائیں جن پر اچھلا کودا جائے اور ضرورت پرنے پرا ن سے مارپیٹ بھی لر لی جائے ۔ اگر ان منتشر ذہنوں میں تخلیقی صلاحیات تو اجاگر کرنے کیلئے آپ کی یہ چھوٹی سی کوشش ان کی زندگیوں میں بڑا کام کر سکتی ہے۔ انہیں گھر سے ہی انسپریشن مل جائے تو آپ ان کی آدھی زندگی سنوار دیں گے۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بینش ولیم جانسن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔










No comments:

Post a Comment