Tuesday 23 September 2014

فواد افضل خان ......Fawad Afzal Khan




بڑا پردہ ہو یا چھوٹا ، فواد افضل خان چمکنے کیلئے بنے ہیں ۔ کیمرہ کی آنکھ ان کی ظاہری خوبصورتی ، خصوصیات اور سحر انگیز شخصیت تو دیکھا سکتی ہیں لیکن کیمرے کا لینز ان کی شائستہ گفتگو ، خوبصورت دل اور مستحکم شخصیت کو نہیں دیکھا سکتا۔ اسی خوبصورت انسان ، اداکار و گلوکار ، ماڈل اور گٹارسٹ کی زندگی پر ایک پھر پور نظر ڈالنے کی کوشش اس مضمون میں کی گئی ہے۔ فواد خان وہ شخصیت ہے جیسا ہونے اور بننے کااکثر لوگ خواب دیکھتے ہیں، ایک جنٹلمین جس کے انداز کسی بھی دل میں گھر کر سکتے ہیں ۔انتہائی سادگی اور شرمیلے انداز سے انہوں نے پاکستان سمیت بیرون ملکوں میں بھی اپنے مداح بنائے ہیں جن میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ فواد نے اداکاری سے شروعات کی ، گلوکاری بھی کچھ عرصہ تک جاری رہی ، جبکہ ماڈلنگ میں بھی جوہر دیکھائے۔ ڈرامہ ہمسفر، زندگی گلزار ہیں، بے حد ان کے بہترین ڈراموں میں سے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔ 

فواد کان اور اداکاری: 
فواد نے اداکاری کے میدان میں بہت سی مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ اس سفر کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا ،مجھے کالج کے پہلے سال میرے ایک دوست نے ایک کردار کی آفر کی ، یہ کردار ایک بیوقوف کا تھا ، یہ کردار کرنے کے اچھے پیسے مل رہے تھے اس لیے میں نے بنا سوچے سمجھے ہامی بھرلی۔ اس کے بعد میں نے اپنا میوزک بینڈای۔پی کے نام سے شروع کےا۔ اس وقت میرے شادی کا سلسلہ شروع ہوا، اپنے سسرال والوں پر اچھا تاثر ڈالنے کے لیے میں نے 9-5 کی نوکریاں بھی کیں، یہاں تک کہ میں نے باکسز بھی پیک کیے۔ میں بہت موڈی ہوں جب تک میرا دل نہیں کرتا میں کام نہیں کرتا لیکن اب صورت حال مختلف ہے ، مجھ میں ذمہ داری کا احساس ہے کیونکہ بل تو بہرحال مجھے ہی ادا کرنے ہیں۔
اداکاری سے متعلق ان کا کہنا ہے اداکاری کرنا ایک ذمہداری ہے جیسے زیادہ تر اداکار سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ اداکار کے کاندھوں پر ایک ذمہداری ہے ، ٹی وی سکرین کے سامنے بیٹھے ہوئے لوگوں تک اپنا پیغام پہنچانے ، غلط اور فرسودہ رسومات کے خاتمے کیلئے ہمارا کردار اہم ہے ۔ اداکاری کے پیسے سے منسلک ہونے والے افراد سے گزارش کروں گا کہ اداکاری ایک مکمل پیشہ ہے اس لیے اس کا حق ادا کیا جائے ۔ مثال کے طور پر میں نے فلم ”خدا کے لیے “ میں اداکاری کی،جس میں موسیقی اور اسلام سے متعلق پیغام دیا گیا جس نے یقینا لوگوں کو سوچنے پر مجبور کیا ہوگا۔ 
تنقیدی لحاظ سے نہیں کہہ رہا لیکن اب کچھ سال سے ایسا ہی ہے کہ ہمارے ہاں ٹی وی ڈراموں میں مرد اداکاورں کیلئے زیادہ ورسٹائل کردار نہیں لکھے جا رہئے۔ ایسے ہیرو کی ڈیمانڈ زیادہ ہے جو کہ ظالم ہے، اپنی بیوی اور ماں پر ظلم کرتا ہے یا گھریلو جھگڑوں میں پھنسا ہوا ہے۔ اس کے برعکس ستر اور اسی کی دہایوں میں ایسا نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ میرا کام مختصر ہے ، مجھے ایک کردار ایک مرتبہ نبھانا ہی اچھا لگتا ہے ،ایک جیسے کردار نبھانے سے میرے اندر اداکاری کا جوش اور جذبہ مدھم پڑ نے لگتا ہے۔ 
فواد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اداکاری کا بہت سکوپ ہے ، ہماری اندسٹری کو اچھے اور مستحکم اداکاروں کی بہت ضرورت ہے۔ فواد خان نہیں سمجھتے کہ وہ جسمانی طور پر بہت فٹ یا غیر معمولی ہیں، جیسا کہ انہیں پاکستان کا پرکشش ترین مرد کہا جاتا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ان سے بہتر ، بہت بہتر اور قابل لوگ پاکستان میں موجود ہیں ۔ لیکن بات اتنی سی ہے کہ میں سامنے آ گیا ہوں ، اداکار بن گیا ہوں، میں کوشش کرتا ہوں کہ جو بھی کردار کروں اسی میں ڈھل جاوں ، یہی وجہ ہے کہ سکرین پر آڈینس کے ساتھ جڑ جاتا ہوں، میرے بنھائے ہوئے کردار لوگوں کو اپیل کرتے ہیں ، انہیں یاد رہ جاتے ہیں۔ لوگ میری طرف متوجہ ہوتے ہیں اس کی وجہ میری پر کشش شخصیت یا انداز نہیں ہیں بلکہ میری اداکاری ہے۔ جب تک میں اداکار نہیں بنا تھا میں لوگوں میں اتنا مقبول نہیں تھا۔ 
فواد خان کا کہنا ہے کہ اداکاری سے متعلق ان کی انسپریشن مغرب سے آئی ہے، ’مارلن برینڈو‘، ’پیٹر اوٹولی‘، ’ایلک گنیز‘ ان میں سے چند ایک نام ہیں۔ جبکہ پاکستانی اداکاروں میں موئن اختر اور کوی خان میرے پسندیدہ ہیں۔ 

پاکستان سے بھارت کا سفر : 
پاکستان مےں چاکلےٹ ہےرو کے طور پر مشہور ہونے کے بعد ان کی شہرت نے سرحد پار بھی جھنڈے گاڑنے شروع کر دیئے ہیں۔ بھارت میں فواد اپنی پہلی ڈزنی اور بالی وڈفلم ’خوبصورت‘سے بالی وڈ میں ڈیبیو کر رہئے ہیں۔ سونم نے خود پسند اور خوش باش ڈاکٹر کا کردار اپنے انداز میں نبھایا ہے ،اس کے مقابلے میں فواد خان اپنے کرتا پاجامے میں مدبر اور منظم شخصیت کے حامل نظر آرہے ہیں اور ہر پہلو سے شہزادے ہی محسوس ہو رہے ہیں۔بھارت میں انہوں نے مختلف ٹی وی شوز، کے۔بی۔سی، کامےڈی نائےٹس ود کپل، انٹرٹےنمنٹ کے لیے کچھ بھی کرئے گا، مےں فلم ’خوبصورت‘ کے فروغ کے لیے شرکت کی۔ اس موقع پر بالی وڈ کے بڑے نام جیسا کے امیتابچن ، فرح خان ، انو ملک، اورعامر خان کے ساتھ ان کی ملاقاتیں اور شوز ان کی شہرت مےں مزےد اضافے کا باعث بنے گے۔ ایک جگہ انٹرویو میں فواد میں نے کہا پاکستان اور بھارت میں کام کر کے بہت کچھ سیکھا ہے میں بحثیت اداکار بھارت گیا ، نئے لوگوں سے ملا،لوگوں سے منسلک ہونے اور تعلقات بنانے آئے۔ جب آپ دوسرے ملکوں کے اداکاروں اور لوگوں سے ملتے ہیں تو آپ ان سے اور انہیں آپ سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ بھارت میں انہیں میٹھی بولی بولنے والے انسان سے مخاطب کر کے بھی بلایا گیا ۔ 
بھارت میں دیئے جانے والے نٹرویوز میں میں انہیںاپنے ملک کے نامور فنکاروں کے نام لیتے اور ان کی تعریفیں کرتے سنا گیا، جن میں نور جہاں بھی شامل ہیں ۔ فواد خان کی پہلی بالی وڈ فلم ’خوبصورت‘ ابھی ریلیز بھی نہیں ہوئی کہ فلم اور فواد خان کے چرچے عروج پر پہنچ گئے۔ اس کا اندازہ فلم کے آفیشل’فیس بک‘ پیج سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔یہ پیچ کیالانچ ہوا، 48گھنٹوں کے اندر اندر ہی خواتین فینز کے فواد کیلئے پسندیدگی سے بھرے پیغامات کی بھرمار ہوگئی۔ 
خوبصورت فلم کی پروموشن کے دوران ان سے سوال کیا گیا کیا آپ کو بالی وڈ میں کام آپ کی ایکٹنگ کے بل بوطے پر دیا گیا ہے کہ متاثر کن شخصیت کے باعث دیا گیا ہے ، سوال کا جواب فواد کان دیتے اس قبل پاس ہی کھڑی سونم کپور نے فٹ سے جواب دیا کہ ان کی بہن ریہا کپورنے پہلے فواد خان کی شخصیت سے متاثر ہو کر انہیں اس فلم کی آفر کی البتہ ایکٹنگ ٹیسٹ کے دوران سونم اور ان کی بہن فواد کی اداکارانہ صلاحیتوں کی بھی گرویدہ ہو گئیں۔ فلم کی پروموشن کے دوران اداکارہ سونم کپور فواد خان کے گن گاتے نظر آئیں ۔لیکن، دوسری طرف، خود فواد ’کپور فیملی‘ کے گ ±ن گا گا کر نہیں تھک رہے۔بھارتی میگزین ’انڈیا ٹوڈے‘ نے فواد خان کے حوالے سے بتایا کہ وہ اپنی غیر معمولی پذیرائی پر خوش بھی ہیں اور کپورز، خصوصاً سونم کپور کے شکر گزار بھی۔ فواد خان کا کہنا تھا، ’انیل کپور صاحب، ریہا اور سونم سب نے مجھ سے ایسا سلوک کیا جیسے میں ان کے خاندان کا ہی ایک فرد ہوں۔ نئی جگہ، نئے ماحول میں آدمی محتاط بھی ہوتا ہے اور مانوس ہونے میں بھی وقت لگتا ہے۔ لیکن، کپور فیملی نے اجنبیت کا احساس نہیں ہونے دیا۔سونم کپور کی خصوصیت سے تعریف کرتے ہوئے، فواد خان نے کہا ’سونم بہت سوئٹ اور کئیرنگ ہے۔ کبھی کبھی میری شوگر لو ہوجاتی تھی، تو وہ خود جا کر میرے لئے کچھ نہ کچھ لے کر آتی تھی۔ حالانکہ، سونم کی دیکھ بھال اورکاموں کے لئے 10 لوگ موجود ہوتے تھے۔ البتہ فلم کے ٹریلر دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فواد خان کے کردار کو سونم کپور کر کردار کے مقابلے میں کم اہمیت دی گئی ہے۔ 
فواد خان پر تنقید : 
 پاکستانی مداحوں کی جانب سے بالی ووڈ میں کام کرنے کے حوالے سے ہونے والی تنقید پر فواد کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے تاہم وہ اپنی رائے دینے کے حقدار ہیں۔ اگر بھارت سے جا کر پاکستان میں کوئی فنکار کام کرے تو پھر بھی ضرور کسی نہ کسی طرف سے شور ہوگا، فواد نے کہا کہ فن ایک ایسی حقیقت ہے جو سرحدوں کا محتاج نہیں ہوتا بطور اداکار مجھے اپنے آپ کو دریافت کرنا ہے اور اس کے لیے مجھے منفی تنقید نظر انداز کرنا ہوگی، میرا خیال ہے کہ اس طرف توجہ دینا غیر ضروری ہوگا۔

ذاتی زندگی : 
گھومنے اور سیر سپاٹے سے متعلق ا ن کا کہنا ہے کہ جب بھی باہر کہیں گیا تو ہمیشہ کام کے سلسلے میں گیا، ، لیکن اگر کہیں گھونے گیا تو آئس لینڈ میرا پسندیدہ ملک ہے۔ 
 فارغ وقت میں میں ایک بھالو کی طرح ہائبرنیٹ ہو جاتا ہوں ہوں ۔ گھر پر رہتا ہوں، سسرال چلا جاتا ہوں اس کے علاوہ اپنے بیٹے اور بیوی کے ساتھ وقت گزارتا ہو۔ اپنی زوجہ محترم (صدف) کے بارے میں فواد خان کا کہنا ہے کہ وہ ان سے سترہ سال کی عمر میں ملے ، وہ ایک اکیڈمی میں پڑھنے جایا کرتی تھیں میں بھی وہاں ریاضی پڑھنے پہنچ گیا اور کیمسٹری سیٹ کر لی ، حالانکہ شادی کچھ عرصہ بعد کی ۔ زندگی کے ہر نشیب و فراز میں صدف میرے ساتھ کھڑی رہیں جس کے بعد ان کیلئے میرے دل میں محبت اور عزت بڑھتی گئی ، ہمارا بیٹا ہے (ایان) جس سے ہم دونوں بہت محبت کرتے ہیں ، یہی میرا خاندان ہے اور مجھے اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا ہے۔ 
میوزک البم رلیز کرنے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں بہت سست رفتار ہوں ، اسی لیے بہت سارے کام کرنے کی خواہش رکھنے کے باوجود بھی کر نہیں پاتا۔ 
فواد افضل خان ذےابےطس کے مریض ہیں، اس حوالے سے ان کا کہنا ہے لوگ ابھی تک ذےابےطس کے بارے مےں آگاہ نہےں ہےں ۔ جب آپکی شوگر کم ہوتی ہے تو لوگ کہتے ہےں کہ انسولےن کا انجکشن لگوا لو۔ جب مےں کافی ےنگ تھا تب سوئمنگ پول مےں چھلانگ لگاتے ہوتے اےک گہرا زخم لگ گےا تھا اور مےں اےک وائرل انفےکشن مےں مبتلا ہو گےا۔جو بعد مےں شوگر کے مرض کا باعث بن گےا۔

فواد کی اپنے بارے میں رائے : 
ایک انٹر ویوں میں انہوں نے کہا میں جب شیشہ دیکھتا ہوں تو مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیوں اتنی ساری لڑکیاں مجھ پر فدا ہیں ۔ جب لوگ میری اندرونی شخصیت اور انسان کو بھی کوبصورت کہتے ہیں تو مجھے زیادہ خوشی ہوتی ہے، ایسا نہیں ہے کہ ظاہری خوبصورتی میرے لیے معنی نہیں رکھتی ہے۔ میڈیا میں آنے ، سب کی آنکھوں کا تارہ بننے اور ایک دم سے اتنی شہرت حاصل کرنے کے بعد مجھے لگتا ہے کہ میں مینڈک سے شہزادہ بن گیا ہوں۔ 
فواد خان جیسا لازوال ٹیلنٹ پاکستان انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی میراث ہے، یہ وہ چراغ ہے جس کی روشنی دنیا کے کونے کونے تک پہنچنی چاہئے۔ شائستگی، سادگی، گلیمر اور سحر میں مبتلا کر دینے والی شخصیت کے مالک فواد خان کے کیرئر کا ابھی صرف آغاز ہوا ہے اور ہم ان کی مزید کامیابیوں کے منتظر ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بینش ولیم جانسن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔




No comments:

Post a Comment